ایک کتاب کی دکھ بھری داستان
میں ایک کتاب ہوں۔میرا نام سیرت رسول ﷺ ہے۔میرے اندر آپ ﷺ
کی مقدس ،پاکیزہ اور بابرکت زندگی کے بارے میں معلومات ہیں۔
ایک
مرتبہ کا ذکر ہے کہ میں کتب خانے میں رکھی ہوئی تھی، کہ ایک نوجوان کتب خانے میں
داخل ہوا، اور کتابوں کی جانچ پڑتال کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے مجھے اٹھایا
اور تین چار ورق الٹ کر دیکھے اور پھر قیمت طے کر کےخرید لیا۔ پھر گھر آیا اور
مجھے الماری میں بند کر کے رکھ دیا۔ اگلے دن صبح اس نے مجھے اٹھایا اور مطالعہ
کرنے لگا۔ پندرہ منٹ مطالعہ کرنے کے بعد اس نے مجھے واپس میری جگہ رکھا اور چلا
گیا۔ اگلے دن پھر اس نے اسی طرح پندرہ منٹ مطالعہ کیا۔ اب تو اس کا روز کا معمول
بن گیا کہ صبح صبح وہ مجھے اٹھاتا اور مطالعہ کرتا۔ چند ہی دنوں بعد اس کی زندگی
میں نکھار آنا شروع ہو گیا۔ اب اس نے باقاعدہ سر پر ٹوپی رکھ لی اور وضع قطع ساری
سنت کے مطابق کر لی تھی اور نماز بھی پابندی سے پڑھنے لگا تھا۔ اب وہ صرف مطالعہ
ہی نہیں کرتا تھا بلکہ سارے گھر والے اکٹھے ہو جاتے اور وہ ان کو پڑھ کر سناتا ۔
چند ہی دنوں بعد اسکے گھر میں سنت کی بہاریں نظر آنے لگیں۔ اب انکا ہر کام سنت کے
مطابق ہوتا تھا۔ جب تک نماز نہ پڑھ لیتے ان کو چین نہ آتا۔
ایک دفعہ کا ذکر ہےکہ وہ لڑکا اپنے رشتہ داروں کے ہاں
گیااور وہاں سے کوئی چیز لایا۔اب اس کی توجہ مجھ پر کم ہونے لگی۔ وہ ہر وقت اس کے
ساتھ کھیلتا رہتا۔چند دنوں بعد اس نے مجھے پڑھنا چھوڑ دیا۔مجھے بہت غم ہوا کہ ایسی
کون سی چیز اس کے ہاتھ لگ گئی ہےجس کی وجہ سے اس نے مجھے تک بھلا دیا ہے۔ اب وہ
تلاوت بھی نہیں کرتا تھا۔آہستہ آہستہ اسکی زندگی سے سنت کی بہاریں رخصت ہونے
لگیں۔اب اس کی وضع قطع ساری سنت کے خلاف تھی۔کپڑوں کی جگہ اسکے جسم پر پینٹ شرٹ
نظر آنے لگی۔غرض وہ قرآن و سنت سے بہت دور ہو گیا۔اور یہ سارا اس چیز کی وجہ سے ہوا تھاجو وہ اپنے رشتہ داروں سے لے کر
آیا تھا۔
چند دنوں بعد میں نے اس کی والدہ کو دعا مانگتے۔ دیکھا وہ
بہت آہ و زاری کے ساتھ دعامانگ رہی تھی اور انگریزوں کو گالیاں دے رہی تھی۔ان کے
خلاف دعا کر رہی تھی کہ یا اللہ ان کافروں کو تباہ و برباد کر دے جو میرے بیٹے کی
گمراہی کا سبب بنے ہیں۔اس وقت مجھے پتہ چلا کہ اسکے ہاتھ میں کیا آیا تھا۔اس کے
ہاتھ میں ایک موبائل آگیا تھا۔اس پر وہ سارا دن گانے سنتا اور فلمیں دیکھتا تھا۔کم
بخت انگریزوں کی چال میں ایک نوجوان مُتبع السنت لڑکا پھنس گیا تھا۔اس شیطان
موبائل نے اسکو روحانی اعتبار سے بالکل ختم اور تباہ و برباد کر دیا تھا۔اس کی ماں
جب اس کو سمجھاتی تو وہ اسکے آگے بدتمیزی سے پیش آتا ۔اس کے والدین اسی غم میں فوت
ہو گئے۔بہن بھائیوں نے بڑے ہو کر شادی کر کے اپنے اپنے گھر بسا لیے۔اب وہ گھر میں
تنہا رہ گیا۔تنہائی میں اسکا دل بہت گھبراتا تھا۔بے سکونی بہت بڑھ گئی تھی۔بے
سکونی کو ختم کرنے کیلئے اس نے نشہ شروع کر دیا۔رفتہ رفتہ نشے کے اندر اسکا سارا
گھر خرچ ہو گیا۔پھر نشے کو ختم کرنے کیلئے اس نے چوریاں شروع کر دیں۔ایک دن چوری
کرتے ہوئے وہ پکڑا گیااور سر عام اس کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
اب میں بہت غمزدہ ہوں۔مجھے رہ رہ کے انگریزوں پہ بہت غصہ
آرہا ہے،جنہوں نے اس شیطان کی ابتداء کی،جس کی بھینٹ ایک نوجوان چڑھ گیا۔میں اس
تحریر کے توسط سے آپ سے عرض کرتی ہوں،خدارا اس شیطان سے بچ کر رہنا۔یہ تمہاری
زندگیوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے گا۔کئی نوجوانوں کو اس نے زندہ نگل
لیاہے۔کئی خاندانوں کو اس نے برباد کر دیا ہے۔آج کل نوجوان اسی میں ملوث ہے۔سارا
دن موبائل پہ گانے سنتے ہیں۔یہ انگریزوں کی بہت بڑی چال ہے۔اس نے نوجوانوں کے
ہاتھوں میں موبائل تھما کران کو قرآن و سنت سے بہت دور کر دیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ
تمہارے اندر سے سب سے قیمتی خزانہ ایمان کو نکالنا چاہتا ہے۔اس کوشش میں وہ کسی حد
تک کامیاب بھی ہو چکا ہے۔ خدارا اسکی چال سے اپنے آپ کو بچا لو وگرنہ وہ تمہارے
ایمان کو برباد کر دے گا۔تمہیں کسی کام کا نہیں چھوڑے گا۔بالخصوص طالب علموں کو
میں کہتی ہوں، تم امت کے رہنما ہو۔تمہارے سینوں میں قرآن و حدیث کی دولت ہے۔اپنی
قدر کو پہچانو اور اس شیطان سے کنارہ کش ہو جاؤ۔ وگرنہ کل کس منہ سے اللہ تعالیٰ
کا سامنا کروگے۔ کونسا منہ لے کر آپ ﷺ کے پاس شفاعت کی غرض سے جاؤ گے۔ اس لیے اس
کو چھوڑ دو اورنیکی اور تقویٰ اختیار کروجو تمہیں دنیا اور آخرت میں کامیاب و
سرخرو کرے گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو
اس شیطان سے محفوظ فرمائے اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔
آمین ثم آمین۔
مزیداچھی اچھی تحاریرکیلئے ہمارا بلاگ وزٹ کریں اور اپنے دوستوں کو بھی دعوت دیں۔ شکریہ
0 تبصرے
Write your comments here