Ticker

6/recent/ticker-posts

جنگل کی سنہری گھنٹی ۔ بچوں کیلئے ایک بہترین اردو کہانی

 جنگل کی سنہری گھنٹی

ایک صبح جنگل میں ہلچل مچ گئی۔

سنہری گھنٹی، جو بزرگ ہاتھی کے پاس محفوظ رکھی جاتی تھی، غائب ہو چکی تھی۔ وہ ہر سال جنگل کے میلے کی شروعات اسی گھنٹی کو بجا کر کرتا تھا۔


تمام جانور جمع ہو گئے۔ کسی نے زور سے کہا، “میں نے کل رات ریچھ کو ہاتھی کی جھونپڑی کے پاس دیکھا تھا!”

اور بس، سب نے ریچھ پر گھنٹی چوری کرنے کا الزام لگا دیا۔


“میں نے کچھ نہیں کیا!” ریچھ نے غصے سے کہا۔

جنگل کی سنہری گھنٹی


بندر آگے آیا اور بولا، “ہمیں انصاف چاہیے۔ ہمیں ایک عدالت لگانی ہوگی!”


جنگل کی خفیہ عدالت قدیم برگد کے درخت کے نیچے لگائی گئی۔بھیڑیا جج بنا، بندر وکیل بنا، اور لومڑی کو گواہ کے طور پر بلایا گیا۔ تمام جانور خاموشی سے بیٹھ گئے۔


بندر نے کہا، “ریچھ کو میلہ کبھی پسند نہیں تھا۔ شاید اسی لیے اس نے گھنٹی چوری کی ہو۔”


ریچھ نے جواب دیا، “میں تو میلے میں شہد بیچتا ہوں۔ میں اپنا ہی کاروبار کیوں خراب کروں گا؟”


پھر ہرن آگے آیا اور بولا، “میں نے کل رات کسی کو درختوں کے بیچ چھپتے دیکھا تھا۔ وہ ریچھ نہیں تھا — وہ چھوٹا تھا۔”


بھیڑیا گہری سوچ میں پڑ گیا۔ اچانک، بندر کے ماتھے پر پسینہ آگیا۔


بھیڑیا بولا، “ہم سب کی تلاشی لی جائے گی!”جب بندر کے درخت کے نیچے تلاشی لی گئی تو پتے ہٹا کر دیکھا گیا — اور سنہری گھنٹی وہیں چھپی ہوئی ملی۔

سب حیران رہ گئے۔


ہاتھی نے پوچھا، “یہ تم نے کیوں کیا، بندر؟”


بندر شرمندگی سے نیچے دیکھتے ہوئے بولا، “میں صرف مذاق کرنا چاہتا تھا… لیکن بات بگڑ گئی۔”


بھیڑیا بولا، “مذاق اور جرم میں فرق ہوتا ہے۔ سزا کے طور پر تم میلے کی ساری صفائی کرو گے۔”


سب جانوروں نے اثبات میں سر ہلایا۔

اور یوں، آخرکار جنگل کا میلہ شروع ہوا — اس بار انصاف کی گھنٹی کی گونج کے ساتھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے